مصنف کے خیال میں اگر بچے کو سلانا ہو تو لوری دیجیے،ہنسانا ہو مہمل سے فقرے دہرایئے اور کچھ نہ ہو تو شغل بے کاری کے طور پر جھنجھنا دیجیے۔
مصنف کہتے ہیں کہ ہمیں اپنا بچپن اچھی طرح یاد ہے۔ہم بقر عید کو تھوڑا سا رو لیا کرتے تھے اور کبھی کبھار مہمان آ جاتا تو نمونے کے طور پر تھوڑی ضد کر لیتے لیکن چوبیس گھنٹے متواتر روتے رہیں،ایسی مشق ہم نے کبھی بہم نہ پہنچائی تھی۔
احمد شا ہبخاری پطرس ۱۸۹۹ ء میں پشاور میں پیدا ہوئے ۔
احمد شا ہ بخاری پطرس کا شمار معیاری اور ممتا ز ترین مزاح نگا روں میں ہوتا ہے